افضل خان کے اشعار
تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں
ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آ جاتے ہیں
بچھڑنے کا ارادہ ہے تو مجھ سے مشورہ کر لو
محبت میں کوئی بھی فیصلہ ذاتی نہیں ہوتا
-
موضوع : مشورہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شکست زندگی ویسے بھی موت ہی ہے نا
تو سچ بتا یہ ملاقات آخری ہے نا
اتنی ساری یادوں کے ہوتے بھی جب دل میں
ویرانی ہوتی ہے تو حیرانی ہوتی ہے
دیر سے آنے پر وو خفا تھا آخر مان گیا
آج میں اپنے باپ سے ملنے قبرستان گیا
لوگوں نے آرام کیا اور چھٹی پوری کی
یکم مئی کو بھی مزدوروں نے مزدوری کی
مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی
محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بنا رکھی ہیں دیواروں پہ تصویریں پرندوں کی
وگرنہ ہم تو اپنے گھر کی ویرانی سے مر جائیں
میں خود بھی یار تجھے بھولنے کے حق میں ہوں
مگر جو بیچ میں کمبخت شاعری ہے نا
ہمارا دل ذرا اکتا گیا تھا گھر میں رہ رہ کر
یونہی بازار آئے ہیں خریداری نہیں کرنی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ
میں تجھ کو بھول گیا چھوڑتے ہوئے سگریٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ محبت کے محل تعمیر کرنا چھوڑ دے
میں بھی شہزادہ نہیں ہوں تو بھی شہزادی نہیں
جانے کیا کیا ظلم پرندے دیکھ کے آتے ہیں
شام ڈھلے پیڑوں پر مرثیہ خوانی ہوتی ہے
تو روز جس کے تجسس میں آ رہا ہے یہاں
ہزار بار بتایا ہے وہ نہیں ہوں میں
کسی نے خواب میں آکر مجھے یہ حکم دیا
تم اپنے اشک بھی بھیجا کرو دعاؤں کے ساتھ
تو مجھے تنگ نہ کر اے دل آوارہ مزاج
تجھ کو اس شہر میں لانا ہی نہیں چاہیے تھا
ہمارے سانس بھی لے کر نہ بچ سکے افضل
یہ خاکدان میں دم توڑتے ہوئے سگریٹ
یہ جو کچھ لوگ خیالوں میں رہا کرتے ہیں
ان کا گھر بار بھی ہوتا ہے نہیں بھی ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساتھیو اب مجھے رستے میں اترنا ہوگا
ڈوبتی ناؤ بچانے کا نہیں حل کوئی اور
پرندے لڑ ہی پڑے جائیداد پر آخر
شجر پہ لکھا ہوا ہے شجر برائے فروخت
-
موضوع : شجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈبو رہا ہے مجھے ڈوبنے کا خوف اب تک
بھنور کے بیچ ہوں دریا کے پار ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی لیے ہمیں احساس جرم ہے شاید
ابھی ہماری محبت نئی نئی ہے نا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کہہ دیا ہے مرے آنسوؤں نے تنگ آ کر
ہمیں بوقت ضرورت نکالئے صاحب
تری مسند پہ کوئی اور نہیں آ سکتا
یہ مرا دل ہے کوئی خالی اسامی تو نہیں
تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا
یہاں اپنے سوا کوئی ملاقاتی نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ نکتہ اک قصہ گو نے مجھ کو سمجھایا
ہر کردار کے اندر ایک کہانی ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے جانے سے زیادہ ہیں نہ کم پہلے تھے
ہم کو لاحق ہیں وہی اب بھی جو غم پہلے تھے
دالان میں سبزہ ہے نہ تالاب میں پانی
کیوں کوئی پرندہ مری دیوار پہ اترے
یہ بھی خود کو حوصلہ دینے کا حیلہ ہے کہ میں
انگلیوں سے لکھ رہا ہوں چار سو لا تقنطو
سزائے موت پہ فریاد سے تو بہتر ہے
گلے لگا کے کہوں دار کو مبارک باد
بھاؤ تاؤ میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی
ہاں مگر تجھ سے خریدار کو نا کیسے ہو
اک وڈیرہ کچھ مویشی لے کے بیٹھا ہے یہاں
گاؤں کی جتنی بھی آبادی ہے آبادی نہیں
ذرا یہ دوسرا مصرع درست فرمائیں
مرے مکان پہ لکھا ہے گھر برائے فروخت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ