صبر پر اشعار
شاعری میں صبر عاشق کا
صبر ہے جو طویل ہجر کو وصال کی ایک موہوم سی امید پر گزار رہا ہوتا ہے اور معشوق اس کے صبر کا برابر امتحان لیتا رہتا ہے ۔ یہ اشعار عاشق اور معشوق کے کردار کی دلچسپ جہتوں کا اظہاریہ ہیں ۔
رونے والے تجھے رونے کا سلیقہ ہی نہیں
اشک پینے کے لیے ہیں کہ بہانے کے لیے
آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس
میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے
-
موضوعات : احساساور 3 مزید
وہاں سے ہے مری ہمت کی ابتدا واللہ
جو انتہا ہے ترے صبر آزمانے کی
ہر چند تجھے صبر نہیں درد ولیکن
اتنا بھی نہ ملیو کہ وہ بدنام بہت ہو
بہت کم بولنا اب کر دیا ہے
کئی موقعوں پہ غصہ بھی پیا ہے
ایسی پیاس اور ایسا صبر
دریا پانی پانی ہے
-
موضوعات : پانیاور 1 مزید
چارۂ دل سوائے صبر نہیں
سو تمہارے سوا نہیں ہوتا
صبر آ جائے اس کی کیا امید
میں وہی، دل وہی ہے تو ہے وہی
صبر اے دل کہ یہ حالت نہیں دیکھی جاتی
ٹھہر اے درد کہ اب ضبط کا یارا نہ رہا