جمہوریت پر اشعار
جمہوریت ایک سیاسی ںظام
ہے جس میں اقتدار کی تمام راہیں عوام سے ہوکر گزرتی ہیں اور عوام ہی طاقت کا بنیادی مرکز ہوتی ہے وہ اپنی مرضی سے اپنے حکمراں چنتی ہے ۔ اقتدار کا یہ نظام باقی تمام نظاموں سے اپنی بہت سی خصوصیات کی بنا پر اچھا ہے اور زیادہ کامیاب بھی لیکن اسی کے ساتھ اس کی اپنی کچھ کمزوریاں بھی ہیں کہ اس میں قابلیت کی نہیں صرف تعداد کی اہمیت ہوتی ہے اسی لئے سیاسی اور سماجی سطح پر بہت سی منفی صورتیں جنم لے لیتی ہیں ۔ تخلیق کاروں نے جمہوری ںظام کی انہیں اچھائیوں اور کمزریوں کو بہت گہری سطح پر جا کر دیکھا ہے اور ان کا تجزیہ کیا ہے ۔ ہم ایک چھوٹا سا انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
جمہوریت کے بیچ پھنسی اقلیت تھا دل
موقعہ جسے جدھر سے ملا وار کر دیا
یہی جمہوریت کا نقص ہے جو تخت شاہی پر
کبھی مکار بیٹھے ہیں کبھی غدار بیٹھے ہیں
کبھی جمہوریت یہاں آئے
یہی جالبؔ ہماری حسرت ہے
جمہوریت کا درس اگر چاہتے ہیں آپ
کوئی بھی سایہ دار شجر دیکھ لیجئے
جھکانا سیکھنا پڑتا ہے سر لوگوں کے قدموں میں
یوں ہی جمہوریت میں ہاتھ سرداری نہیں آتی
نام اس کا آمریت ہو کہ ہو جمہوریت
منسلک فرعونیت مسند سے تب تھی اب بھی ہے
سننے میں آ رہے ہیں مسرت کے واقعات
جمہوریت کا حسن نمایاں ہے آج کل
جمہوریت کی لاش پہ طاقت ہے خندہ زن
اس برہنہ نظام میں ہر آدمی کی خیر
دہائی دے کے وہ جمہوریت کی
نظام خواب رسوا کر رہا ہے
جمہوریت بھی طرفہ تماشہ کا کس قدر
لوح و قلم کی جان ید اہرمن میں ہے