عاجز ماتوی
غزل 20
اشعار 12
جس کی ادا ادا پہ ہو انسانیت کو ناز
مل جائے کاش ایسا بشر ڈھونڈتے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جمہوریت کا درس اگر چاہتے ہیں آپ
کوئی بھی سایہ دار شجر دیکھ لیجئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ستم یہ ہے وہ کبھی بھول کر نہیں آیا
تمام عمر رہا جس کا انتظار مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں جن کو اپنا کہتا ہوں کب وہ مرے کام آتے ہیں
یہ سارا سنسار ہے سپنا سب جھوٹے رشتے ناطے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ایک ہم ہیں ہم نے کشتی ڈال دی گرداب میں
ایک تم ہو ڈرتے ہو آتے ہوئے ساحل کے پاس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے