Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Najeeb Ahmad's Photo'

نجیب احمد

1948 | پاکستان

نجیب احمد کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

کس نے وفا کے نام پہ دھوکا دیا مجھے

کس سے کہوں کہ میرا گنہ گار کون ہے

موت سے زیست کی تکمیل نہیں ہو سکتی

روشنی خاک میں تحلیل نہیں ہو سکتی

زمیں پہ پاؤں ذرا احتیاط سے دھرنا

اکھڑ گئے تو قدم پھر کہاں سنبھلتے ہیں

زندگی بھر کی کمائی یہ تعلق ہی تو ہے

کچھ بچے یا نہ بچے اس کو بچا رکھتے ہیں

وہی رشتے وہی ناطے وہی غم

بدن سے روح تک اکتا گئی تھی

اک تری یاد گلے ایسے پڑی ہے کہ نجیبؔ

آج کا کام بھی ہم کل پہ اٹھا رکھتے ہیں

پھر یوں ہوا کہ مجھ پہ ہی دیوار گر پڑی

لیکن نہ کھل سکا پس دیوار کون ہے

آسمانوں سے زمینوں پہ جواب آئے گا

ایک دن رات ڈھلے یوم حساب آئے گا

نجیبؔ اک وہم تھا دو چار دن کا ساتھ ہے لیکن

ترے غم سے تو ساری عمر کا رشتہ نکل آیا

مری زمیں مجھے آغوش میں سمیٹ بھی لے

نہ آسماں کا رہوں میں نہ آسماں میرا

ہم تو سمجھے تھے کہ چاروں در مقفل ہو چکے

کیا خبر تھی ایک دروازہ کھلا رہ جائے گا

خیمۂ جاں کی طنابوں کو اکھڑ جانا تھا

ہم سے اک روز ترا غم بھی بچھڑ جانا تھا

مری نمود کسی جسم کی تلاش میں ہے

میں روشنی ہوں اندھیروں میں چل رہا ہوں ابھی

اس دائرۂ روشنی و رنگ سے آگے

کیا جانیے کس حال میں بستی کے مکیں ہیں

رکوں تو حجلۂ منزل پکارتا ہے مجھے

قدم اٹھاؤں تو رستہ نظر نہیں آتا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے