وہی رٹے ہوئے جملے اگل رہا ہوں ابھی
وہی رٹے ہوئے جملے اگل رہا ہوں ابھی
گرفت حرف سے باہر نکل رہا ہوں ابھی
وہ ایک تو کہ ہوا کی طرح گزر بھی چکا
وہ ایک میں کہ فقط ہاتھ مل رہا ہوں ابھی
مری نمود کسی جسم کی تلاش میں ہے
میں روشنی ہوں اندھیروں میں چل رہا ہوں ابھی
کشادہ برگ رہیں ہجر کے گھنے سائے
ترے وصال کے صحرا میں جل رہا ہوں ابھی
سحر کے رنگ مری راکھ سے جنم لیں گے
نجیبؔ رات کی آنکھوں میں جل رہا ہوں ابھی
- کتاب : Ibaraten (Pg. 131)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.