مشکور حسین یاد
غزل 6
اشعار 8
آنسو آنسو جس نے دریا پار کئے
قطرہ قطرہ آب میں الجھا بیٹھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خوش نہ ہو آنسوؤں کی بارش پر
برق ہے چشم تر کے پہلو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بہتر ہے کہ اب خود سے جدا ہو کے بھی دیکھیں
دریا میں تو دریا کا حوالہ نہیں ملتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نقاب اٹھاؤ تو ہر شے کو پاؤ گے سالم
یہ کائنات بطور حجاب ٹوٹتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عمر گزری سفر کے پہلو میں
خوب سے خوب تر کے پہلو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے