یونہی فریب نظر کی طناب ٹوٹتی ہے
یونہی فریب نظر کی طناب ٹوٹتی ہے
قدم بڑھائیے موج سراب ٹوٹتی ہے
جہاں چٹکتا ہے غنچہ زمین عالم پر
وہیں پہ تشنگئ آفتاب ٹوٹتی ہے
نقاب اٹھاؤ تو ہر شے کو پاؤ گے سالم
یہ کائنات بطور حجاب ٹوٹتی ہے
درون آب سنورتے ہیں صد حریم گہر
کنار بحر جو محراب آب ٹوٹتی ہے
مکاشفات کے ٹکڑے ہیں ذہن کے اوراق
کتاب اترتی نہیں ہے کتاب ٹوٹتی ہے
بس ایک آن میں کھلتا ہے قفل دریا کا
بس ایک آن میں قید حباب ٹوٹتی ہے
ہیں اس شکست میں خلق جدید کے اسرار
حقیقت آج بھی ہمراہ خواب ٹوٹتی ہے
کمال شے ہے کمر بھی حسینۂ غم کی
جلو میں لے کے کئی انقلاب ٹوٹتی ہے
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 149)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 5,6 April To Sep. 1998)
- اشاعت : Issue No. 5,6 April To Sep. 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.