جب دیدۂ بینا کا حوالہ نہیں ملتا
جب دیدۂ بینا کا حوالہ نہیں ملتا
پھر کوئی بھی دنیا کا حوالہ نہیں ملتا
وہ عالم بالا تو ترے دل میں مکیں ہے
جس عالم بالا کا حوالہ نہیں ملتا
اعلیٰ میں تو ادنیٰ کے حوالے ہی حوالے
ادنیٰ ہی میں اعلیٰ کا حوالہ نہیں ملتا
جس جان تمنا کے حوالے ہے مری جاں
اس جان تمنا کا حوالہ نہیں ملتا
یہ روح سوالات ہے یا کوئی مناجات
کیا ملتا ہے بس کیا کا حوالہ نہیں ملتا
ہم آج ہیں اور آج تو ہے کل سے بھی آگے
اچھا ہے جو فردا کا حوالہ نہیں ملتا
پیدا ہے تو پنہاں کے حوالوں سے بھرا ہے
پنہاں سے تو پیدا کا حوالہ نہیں ملتا
تو اپنے حوالے کی ہوا کھا کے ہی خوش رہ
ہر آن حوالہ کا حوالہ نہیں ملتا
بہتر ہے کہ اب خود سے جدا ہو کے بھی دیکھیں
دریا میں تو دریا کا حوالہ نہیں ملتا
مشکورؔ مری جان چلے آئے ہو تنہا
تنہا کو تو تنہا کا حوالہ نہیں ملتا
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 150)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 5,6 April To Sep. 1998)
- اشاعت : Issue No. 5,6 April To Sep. 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.