اس راز کے باطن تک پہنچا ہی نہیں کوئی
اس راز کے باطن تک پہنچا ہی نہیں کوئی
کیوں لوٹ کے گھر اپنے آیا ہی نہیں کوئی
اب شہر کی خاموشی ویرانے سے ملتی ہے
آواز لگائی تو بولا ہی نہیں کوئی
ہر روز دکھائی دیں سب لوگ وہیں لیکن
جب ڈھونڈنے نکلیں تو ملتا ہی نہیں کوئی
ہونے سے کہ جن کے تھا بستی کا بھرم قائم
اطراف میں شہروں کے صحرا ہی نہیں کوئی
تھک ہار کے آ بیٹھے اس پیڑ تلے آخر
جس پیڑ تلے فرخؔ سایہ ہی نہیں کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.