روشنی سے کس طرح پردا کریں گے
آخر شب سوچتے ہیں کیا کریں گے
وہ سنہری دھوپ اب چھت پر نہیں ہے
ہم بھی آئینے کو اب اندھا کریں گے
جسم کے اندر جو سورج تپ رہا ہے
خون بن جائے تو پھر ٹھنڈا کریں گے
گھر سے وہ نکلے تو بس اسٹینڈ تک ہی
اس کا سایہ بن کے ہم پیچھا کریں گے
آنکھ پتھرا جائے گی یہ جانتے ہیں
پھر بھی اس منظر میں ہم کھویا کریں گے
- کتاب : shab khuun (48) (rekhta website) (Pg. 59)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.