کٹی پہاڑ سی شب انتظار کرتے ہوئے
ہوئی تمام سحر آہ سرد بھرتے ہوئے
تھے اس کے ہاتھ لہو میں ہمارے غرق مگر
ذرا بھی شرم نہ آئی اسے مکرتے ہوئے
ہوا چلی تو پریشاں ہوئے شجر اوراق
مگر نہ تھے وہ ہماری طرح بکھرتے ہوئے
کبھی ادھر سے جو گزریں تو یاد آتا ہے یہ
کہ اس کو دیکھتا تھا اس راہ سے گزرتے ہوئے
ہمیشہ سوچ میں ڈوبا ہوا وہ ہم کو ملا
کبھی تو دیکھتے فرخؔ کو ہم ابھرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.