کتنے شکوے گلے ہیں پہلے ہی
کتنے شکوے گلے ہیں پہلے ہی
راہ میں فاصلے ہیں پہلے ہی
کچھ تلافی نگار فصل خزاں
ہم لٹے قافلے ہیں پہلے ہی
اور لے جائے گا کہاں گلچیں
سارے مقتل کھلے ہیں پہلے ہی
اب زباں کاٹنے کی رسم نہ ڈال
کہ یہاں لب سلے ہیں پہلے ہی
اور کس شئے کی ہے طلب فارغؔ
درد کے سلسلے ہیں پہلے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.