ہر ایک راستے کا ہم سفر رہا ہوں میں
ہر ایک راستے کا ہم سفر رہا ہوں میں
تمام عمر ہی آشفتہ سر رہا ہوں میں
قدم قدم پہ وہاں قربتیں تھیں اور یہاں
ہجوم شہر سے تنہا گزر رہا ہوں میں
پکارا جب مجھے تنہائی نے تو یاد آیا
کہ اپنے ساتھ بہت مختصر رہا ہوں میں
یہ کیسی رفعتیں آئینۂ نگاہ میں ہیں
کسی ستارے پہ جیسے اتر رہا ہوں میں
میں روشنی ہی کی وحدانیت کا قائل ہوں
محبتوں ہی کا پیغام بر رہا ہوں میں
میں شب پرست نہیں ہوں یہی خطا ہے مری
ادا شناس جمال سحر رہا ہوں میں
یہاں بس ایک نیا تجربہ ہوا فارغؔ
کہ لمحے لمحے کو محسوس کر رہا ہوں میں
- کتاب : siip-volume-47 (Pg. 227)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.