اجمل صدیقی
غزل 12
اشعار 11
آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیں
آس بکھرنے پر سب چیزیں خود ہی اٹھا کے رکھتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بول پڑتا تو مری بات مری ہی رہتی
خامشی نے ہیں دئے سب کو فسانے کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بازار میں اک چیز نہیں کام کی میرے
یہ شہر مری جیب کا رکھتا ہے بھرم خوب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی خوف تھا ترے ہجر کا کبھی آرزو کے زوال کا
رہا ہجر و وصل کے درمیاں تجھے کھو سکا نہ میں پا سکا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا کیا نہ پڑھا اس مکتب میں، کتنے ہی ہنر سیکھے ہیں یہاں
اظہار کبھی آنکھوں سے کیا کبھی حد سے سوا بے باک ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے