خط جو تیرے نام لکھا، تکیے میں چھپا کے رکھتا ہوں
خط جو تیرے نام لکھا، تکیے میں چھپا کے رکھتا ہوں
جانے کس امید پہ یہ تعویذ دبا کے رکھتا ہوں
تاکہ اک اک لفظ مرے لہجے میں تجھ سے بات کرے
خط کے ہر ہر لفظ کو خط پر خوب پڑھا کے رکھتا ہوں
آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیں
آس بکھرنے پر سب چیزیں خود ہی اٹھا کے رکھتا ہوں
ایک ذرا سا درد ملا اور کاغذ کالے کر ڈالے
ایک ذرا سے ہجر پہ اک ہنگامہ مچا کے رکھتا ہوں
عنبر، مشکیں، روح بہاراں جان افزا اور موج بہشت
اک تیری نسبت سے کیا کیا نام صبا کے رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.