اب اس مقام پہ ہے موسموں کا سرد مزاج
کہ دل سلگنے لگے اور دماغ جلنے لگے
شہر کی بھیڑ میں شامل ہے اکیلا پن بھی
آج ہر ذہن ہے تنہائی کا مارا دیکھو
-
موضوع : تنہائی
مرے داغ جگر کو پھول کہہ کر
مجھے کانٹوں میں کھینچا جا رہا ہے
آ گئے دل میں وسوسے کتنے
وقت جب اعتبار کا آیا
دماغ و دل کی تھکان والا
کڑا سفر ہے گمان والا
بے دماغ خجلت ہوں رشک امتحاں تا کے
ایک بیکسی تجھ کو عالم آشنا پایا