Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خودی پر اشعار

خودی انسان کے اپنے باطن

اور اپنے وجود کو پہچاننے کا ایک ذریعہ ہے ۔ کئی شاعروں نے خودی کے فلسفے کو منظم انداز سے اپنی فکری اور تخلیقی اساس کے طور پر برتا ہے ، اگرچہ اس طرح کے مضامین شاعری میں عام رہے ہیں لیکن اقبال کے یہاں یہ رویہ حاوی ہے ۔ اس شاعری کی قرأت آپ کو اپنی وجودی عظمتوں کا احساس بھی دلائے گی ۔

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

علامہ اقبال

چھوڑا نہیں خودی کو دوڑے خدا کے پیچھے

آساں کو چھوڑ بندے مشکل کو ڈھونڈتے ہیں

عبد الحمید عدم

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں

تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں

علامہ اقبال

بہ قدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا

اگر نہ ہو یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا

جمیلؔ مظہری

خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا

خدا بنے تھے یگانہؔ مگر بنا نہ گیا

یگانہ چنگیزی

ہمیں کم بخت احساس خودی اس در پہ لے بیٹھا

ہم اٹھ جاتے تو وہ پردہ بھی اٹھ جاتا جو حائل تھا

ناطق گلاوٹھی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے