Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گاؤں پر اشعار

گاؤں ہر اس شخص کے ناسٹلجیا

میں بہت مضبوطی کے ساتھ قدم جمائے ہوتا ہے جو شہر کی زندگی کا حصہ بن گیا ہو ۔ گاؤں کی زندگی کی معصومیت ، اس کی اپنائیت اور سادگی زندگی بھر اپنی طرف کھینچتی ہے ۔ ان کیفیتوں سے ہم میں سے بیشتر گزرے ہوں گے اور اپنے داخل میں اپنے اپنے گاؤں کو جیتے ہوں گے ۔ یہ انتخاب پڑھئے اور گاؤں کی بھولی بسری یادوں کو تازہ کیجئے ۔

میرا بچپن بھی ساتھ لے آیا

گاؤں سے جب بھی آ گیا کوئی

کیفی اعظمی

بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتا

ہمارے گاؤں میں برسات کیوں نہیں کرتا

تہذیب حافی

جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوک اگنے لگی

مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی

عارف شفیق

شہر کی اس بھیڑ میں چل تو رہا ہوں

ذہن میں پر گاؤں کا نقشہ رکھا ہے

طاہر عظیم

گاؤں کی آنکھ سے بستی کی نظر سے دیکھا

ایک ہی رنگ ہے دنیا کو جدھر سے دیکھا

اسعد بدایونی

خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو

گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں

بیدل حیدری

اک اور کھیت پکی سڑک نے نگل لیا

اک اور گاؤں شہر کی وسعت میں کھو گیا

خالد صدیقی

منظروں کی بھیڑ ایسی تو کبھی دیکھی نہ تھی

گاؤں اچھا تھا مگر اس میں کوئی لڑکی نہ تھی

کامل اختر

اخروٹ کھائیں تاپیں انگیٹھی پہ آگ آ

رستے تمام گاؤں کے کہرے سے اٹ گئے

ناصر شہزاد

پریوں ایسا روپ ہے جس کا لڑکوں ایسا ناؤں

سارے دھندے چھوڑ چھاڑ کے چلیے اس کے گاؤں

ظفر اقبال

نظر نہ آئی کبھی پھر وہ گاؤں کی گوری

اگرچہ مل گئے دیہات آ کے شہروں سے

حزیں لدھیانوی

شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں

میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں

محمد علوی

کیسا ہنگامہ بپا ہے کہ مرے شہر کے لوگ

خامشی ڈھونڈھنے غاروں کی طرف جاتے ہوئے

سالم سلیم

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے