سالگرہ پر اشعار
انسان کے اپنے یوم پیدائش
سے زیادہ اہم دن اس کے لئے اور کون سا ہو سکتا ہے ۔ یہ دن باربار آتا ہے اور انسان کو خوشی اور دکھ سے ملے جلے جذبات سے بھر جاتا ہے ۔ ہر سال لوٹ کر آنے والی سالگرہ زندگی کے گزرنے اور موت سے قریب ہونے کے احساس کو بھی شدید کرتی ہے اور زندگی کے نئے پڑاؤ کی طرف بڑھنے کی خوشی کو بھی ۔ سالگرہ سے وابستہ اور بھی کئی ایسے گوشے ہیں جنہیں شاید آپ نہ جانتے ہوں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے ۔
ماں کی دعا نہ باپ کی شفقت کا سایا ہے
آج اپنے ساتھ اپنا جنم دن منایا ہے
کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا
جیون کا اک اور سنہرا سال گیا
یہی وہ دن تھے جب اک دوسرے کو پایا تھا
ہماری سالگرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے
میں تکیے پر ستارے بو رہا ہوں
جنم دن ہے اکیلا رو رہا ہوں
ہمارا زندہ رہنا اور مرنا ایک جیسا ہے
ہم اپنے یوم پیدائش کو بھی برسی سمجھتے ہیں
ایک برس اور بیت گیا
کب تک خاک اڑانی ہے
-
موضوع : سال_نو
سالگرہ پر کتنی نیک تمنائیں موصول ہوئیں
لیکن ان میں ایک مبارک باد ابھی تک باقی ہے
خدا کرے کہ یہ دن بار بار آتا رہے
اور اپنے ساتھ خوشی کا خزانہ لاتا رہے
ہماری زندگی پر موت بھی حیران ہے غائرؔ
نہ جانے کس نے یہ تاریخ پیدائش نکالی ہے
خزاں کی رت ہے جنم دن ہے اور دھواں اور پھول
ہوا بکھیر گئی موم بتیاں اور پھول
گھرا ہوا ہوں جنم دن سے اس تعاقب میں
زمین آگے ہے اور آسماں مرے پیچھے
جائے گی گلشن تلک اس گل کی آمد کی خبر
آئے گی بلبل مرے گھر میں مبارک باد کو
ہماری زندگی پر موت بھی حیران ہے غائرؔ
نہ جانے کس نے یہ تاریخ پیدائش نکالی ہے