سلیم صدیقی
غزل 23
نظم 1
اشعار 15
کون سا جرم خدا جانے ہوا ہے ثابت
مشورے کرتا ہے منصف جو گنہ گار کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آج رکھے ہیں قدم اس نے مری چوکھٹ پر
آج دہلیز مری چھت کے برابر ہوئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم آدمی کی طرح جی رہے ہیں صدیوں سے
چلو سلیمؔ اب انسان ہو کے دیکھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنے جینے کے ہم اسباب دکھاتے ہیں تمہیں
دوستو آؤ کہ کچھ خواب دکھاتے ہیں تمہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عمر بھر جس کے لئے پیٹ سے باندھے پتھر
اب وہ گن گن کے کھلاتا ہے نوالے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے