غم حیات مٹانا ہے رو کے دیکھتے ہیں
غم حیات مٹانا ہے رو کے دیکھتے ہیں
لہو کا داغ لہو سے ہی دھو کے دیکھتے ہیں
عطش کی نیند بہت بڑھ گئی ہے آنکھوں میں
چلو فرات کی باہوں میں سو کے دیکھتے ہیں
ہمیں ہمارے علاوہ بھی جانتا ہے کوئی
وراثتوں کی یہ پہچان کھو کے دیکھتے ہیں
تمام عمر بہت روئے زندگی کے لئے
اب اپنی لاش پہ کچھ دیر رو کے دیکھتے ہیں
عجیب لوگ ہیں لاشوں میں زندگی کے نشاں
ہر ایک جسم میں نیزہ چبھو کے دیکھتے ہیں
اس آرزو میں بدن ہو گیا ہے زخم آلود
کہ ایک رات گلابوں پہ سو کے دیکھتے ہیں
ہم آدمی کی طرح جی رہے ہیں صدیوں سے
چلو سلیمؔ اب انسان ہو کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.