Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ناظر وحید کے اشعار

رنگ درکار تھے ہم کو تری خاموشی کے

ایک آواز کی تصویر بنانی تھی ہمیں

مجھ سے زیادہ کون تماشہ دیکھ سکے گا

گاندھی جی کے تینوں بندر میرے اندر

پڑھنے والا بھی تو کرتا ہے کسی سے منسوب

سبھی کردار کہانی کے نہیں ہوتے ہیں

لکھتے لکھتے ہی لڑی آنکھ جو رانی سے مری

پھر تو راجا کو نکلنا تھا کہانی سے مری

اک نئے غم سے کنارا بھی تو ہو سکتا ہے

عشق پھر ہم کو دوبارا بھی تو ہو سکتا ہے

دیکھنے والے تجھے دیکھتے ہوں گے لیکن

دیکھنے والوں کو حیرت بھی تو ہوتی ہوگی

حوصلے درد بیانی کے نہیں ہوتے ہیں

اب یہاں لفظ معانی کے نہیں ہوتے ہیں

شعر کی طرح جو ہوتے ہیں مکمل کچھ لوگ

وہ بنا مصرع ثانی کے نہیں ہوتے ہیں

اس کے ہونٹوں پہ شکایت بھی تو ہوتی ہوگی

دل لگانے کی یہ صورت بھی تو ہوتی ہوگی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے