محشر بدایونی
غزل 58
نظم 6
اشعار 7
اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ
جس دئیے میں جان ہوگی وہ دیا رہ جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جس کے لئے بچہ رویا تھا اور پونچھے تھے آنسو بابا نے
وہ بچہ اب بھی زندہ ہے وہ مہنگا کھلونا ٹوٹ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر پتی بوجھل ہو کے گری سب شاخیں جھک کر ٹوٹ گئیں
اس بارش ہی سے فصل اجڑی جس بارش سے تیار ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
اسے ہم بھی بھول بیٹھے نہ کر اس کا ذکر تو بھی کوئی چاک اگر ہو ظاہر تو کریں اسے رفو بھی چلو چل کے پوچھ آئیں کہ خزاں کی اس گلی میں کبھی آ چکا ہو شاید کوئی سیل_رنگ_و_بو بھی اڑی تشنگی کے کوچے میں وہ گرد اک طرف سے ہم اٹھا سکے نہ طاقوں سے گرے ہوئے سبو بھی ابھی کیسے بھول جاؤں میں یہ واقعہ سفر میں ابھی گرد_رفتگاں بھی ہے جگہ جگہ لہو بھی اس ارم ارم زمیں پر کہ بہار امنڈ رہی ہے کوئی پھول اگر کھلا دے مری بے_نمو بھی تری انجمن کی رونق میں نہ فرق آئے_گا کچھ ہمیں چپ بٹھانے والے کبھی ہم سے گفتگو بھی مرے خال_و_خد کو صورت کا فروغ دینے والو کسی نقش میں دکھاؤ مرا زخم_شعلہ_رو بھی