Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مٹی کی عمارت سایہ دے کر مٹی میں ہموار ہوئی

محشر بدایونی

مٹی کی عمارت سایہ دے کر مٹی میں ہموار ہوئی

محشر بدایونی

MORE BYمحشر بدایونی

    مٹی کی عمارت سایہ دے کر مٹی میں ہموار ہوئی

    ویرانی سے اب کام ہے اور ویرانی کس کی یار ہوئی

    ہر پتی بوجھل ہو کے گری سب شاخیں جھک کر ٹوٹ گئیں

    اس بارش ہی سے فصل اجڑی جس بارش سے تیار ہوئی

    ڈر ڈر کے قدم یوں رکھتا ہوں خوابوں کے صحرا میں جیسے

    یہ ریگ ابھی زنجیر بنی یہ چھاؤں ابھی دیوار ہوئی

    چھوتی ہے ذرا جب تن کو ہوا چبھتے ہیں رگوں میں کانٹے سے

    سو بار خزاں آئی ہوگی محسوس مگر اس بار ہوئی

    اب یہ بھی نہیں ہے بس میں کہ ہم پھولوں کی ڈگر پر لوٹ چلیں

    جس راہ گزر پر چلنا ہے وہ راہ گزر تلوار ہوئی

    اک غنچہ سحر کے عرصہ میں ایسا بھی تھا جو کہہ گزرا

    اس ارض خوش گفتاراں پر تخلیق جرس بیکار ہوئی

    ہم ساتھ چلے تھے سورج کے سو اس کا یہ خمیازہ ہے

    سورج تو نکل کر دور گیا اب اپنی شام غبار ہوئی

    وہ نالے ہیں بے تابی کے چیخ اٹھتا ہے سناٹا بھی

    یہ درد کی شب معلوم نہیں کب تک کے لیے بیدار ہوئی

    اب تیز ہوا کتنی ہی چلے اب گرم فضا کتنی ہی رہے

    سینے کا زخم چراغ بنا دامن کی آگ بہار ہوئی

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    محشر بدایونی

    محشر بدایونی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے