آخر آخر ایک غم ہی آشنا رہ جائے گا
آخر آخر ایک غم ہی آشنا رہ جائے گا
اور وہ غم بھی مجھ کو اک دن دیکھتا رہ جائے گا
سوچتا ہوں اشک حسرت ہی کروں نذر بہار
پھر خیال آتا ہے میرے پاس کیا رہ جائے گا
اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ
جس دیے میں جان ہوگی وہ دیا رہ جائے گا
آج اگر گھر میں یہی رنگ شب عشرت رہا
لوگ سو جائیں گے دروازہ کھلا رہ جائے گا
تا حد منزل توازن چاہئے رفتار میں
جو مسافر تیز تر آگے بڑھا رہ جائے گا
گھر کبھی اجڑا نہیں یہ گھر کا شجرہ ہے گواہ
ہم گئے تو آ کے کوئی دوسرا رہ جائے گا
روشنی محشرؔ رہے گی روشنی اپنی جگہ
میں گزر جاؤں گا میرا نقش پا رہ جائے گا
- کتاب : Kulliyat-e-Mahshar Badayuni (Pg. 206)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.