کاملؔ بہزادی
غزل 5
اشعار 6
آکاش کی حسین فضاؤں میں کھو گیا
میں اس قدر اڑا کہ خلاؤں میں کھو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تعلق ہے نہ اب ترک تعلق
خدا جانے یہ کیسی دشمنی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس قدر میں نے سلگتے ہوئے گھر دیکھے ہیں
اب تو چبھنے لگے آنکھوں میں اجالے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا ترے شہر کے انسان ہیں پتھر کی طرح
کوئی نغمہ کوئی پائل کوئی جھنکار نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لوگ بھوپال کی تعریف کیا کرتے ہیں
اس نگر میں تو ترے گھر کے سوا کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
ایک بھٹکے ہوئے لشکر کے سوا کچھ بھی نہیں زندگانی مری ٹھوکر کے سوا کچھ بھی نہیں آپ دامن کو ستاروں سے سجائے رکھئے میری قسمت میں تو پتھر کے سوا کچھ بھی نہیں تیرا دامن تو چھڑا لے گئے دنیا والے اب مرے ہاتھ میں ساغر کے سوا کچھ بھی نہیں میری ٹوٹی ہوئی کشتی کا خدا حافظ ہے دور تک گہرے سمندر کے سوا کچھ بھی نہیں لوگ بھوپال کی تعریف کیا کرتے ہیں اس نگر میں تو ترے گھر کے سوا کچھ بھی نہیں