آکاش کی حسین فضاؤں میں کھو گیا
آکاش کی حسین فضاؤں میں کھو گیا
میں اس قدر اڑا کہ خلاؤں میں کھو گیا
کترا رہے ہیں آج کے سقراط زہر سے
انسان مصلحت کی اداؤں میں کھو گیا
شاید مرا ضمیر کسی روز جاگ اٹھے
یہ سوچ کے میں اپنی صداؤں میں کھو گیا
لہرا رہا ہے سانپ سا سایہ زمین پر
سورج نکل کے دور گھٹاؤں میں کھو گیا
موتی سمیٹ لائے سمندر سے اہل دل
وہ شخص بے عمل تھا دعاؤں میں کھو گیا
ٹھہرے ہوئے تھے جس کے تلے ہم شکستہ پا
وہ سائباں بھی تیز ہواؤں میں کھو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.