کیفی وجدانی
غزل 8
اشعار 10
یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے
مرے ہاتھ سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
صرف دروازے تلک جا کے ہی لوٹ آیا ہوں
ایسا لگتا ہے کہ صدیوں کا سفر کر آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خود ہی اچھالوں پتھر خود ہی سر پر لے لوں
جب چاہوں سونے موسم سے منظر لے لوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میرے رستے میں جو رونق تھی میرے فن کی تھی
میرے گھر میں جو اندھیرا تھا میرا اپنا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے