اقبال کیفی
غزل 10
اشعار 11
گہر سمجھا تھا لیکن سنگ نکلا
کسی کا ظرف کتنا تنگ نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
امن کیفیؔ ہو نہیں سکتا کبھی
جب تلک ظلم و ستم موجود ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دیکھا ہے محبت کو عبادت کی نظر سے
نفرت کے عوامل ہمیں معیوب رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خزاں کا دور بھی آتا ہے ایک دن کیفیؔ
سدا بہار کہاں تک درخت رہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
محبتوں کو بھی اس نے خطا قرار دیا
مگر یہ جرم ہمیں بار بار کرنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے