ساحل کے طلب گار بھی کیا خوب رہے ہیں
ساحل کے طلب گار بھی کیا خوب رہے ہیں
کہتے تھے نہ ڈوبیں گے مگر ڈوب رہے ہیں
تو لاکھ رہے اہل محبت سے گریزاں
ہم لوگ ترے نام سے منسوب رہے ہیں
دیکھا ہے محبت کو عبادت کی نظر سے
نفرت کے عوامل ہمیں معیوب رہے ہیں
لمحوں کے لئے ایک نظر ان کو تو دیکھو
صدیوں کی صلیبوں پہ جو مصلوب رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.