حسیب سوز کے اشعار
یہ بد نصیبی نہیں ہے تو اور پھر کیا ہے
سفر اکیلے کیا ہم سفر کے ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہاں مضبوط سے مضبوط لوہا ٹوٹ جاتا ہے
کئی جھوٹے اکٹھے ہوں تو سچا ٹوٹ جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ انتقام ہے یا احتجاج ہے کیا ہے
یہ لوگ دھوپ میں کیوں ہیں شجر کے ہوتے ہوئے
میری سنجیدہ طبیعت پہ بھی شک ہے سب کو
بعض لوگوں نے تو بیمار سمجھ رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ ایک رات کی گردش میں اتنا ہار گیا
لباس پہنے رہا اور بدن اتار گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو ایک سال میں اک سانس بھی نہ جی پایا
میں ایک سجدے میں صدیاں کئی گزار گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے مہماں کے سواگت کا کوئی پھول تھے ہم
جو بھی نکلا ہمیں پیروں سے کچل کر نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
در و دیوار بھی گھر کے بہت مایوس تھے ہم سے
سو ہم بھی رات اس جاگیر سے باہر نکل آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
درد آسانی سے کب پہلو بدل کر نکلا
آنکھ کا تنکا بہت آنکھ مسل کر نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ