فہیم شناس کاظمی
غزل 14
نظم 24
اشعار 20
بدلتے وقت نے بدلے مزاج بھی کیسے
تری ادا بھی گئی میرا بانکپن بھی گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اسی نے چاند کے پہلو میں اک چراغ رکھا
اسی نے دشت کے ذروں کو آفتاب کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تمہاری یاد نکلتی نہیں مرے دل سے
نشہ چھلکتا نہیں ہے شراب سے باہر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بچھڑ کے تجھ سے تری یاد بھی نہیں آئی
مکاں کی سمت پلٹ کر مکیں نہیں آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جن کو چھو کر کتنے زیدیؔ اپنی جان گنوا بیٹھے
میرے عہد کی شہنازوںؔ کے جسم بڑے زہریلے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے