دل تباہ کو اب تک نہیں یقیں آیا
دل تباہ کو اب تک نہیں یقیں آیا
کہ شام بیت گئی اور تو نہیں آیا
جہاں سے میں نے کیا تھا کبھی سفر آغاز
میں خاک دھول ہوا لوٹ کر وہیں آیا
وہ جس کے ہاتھ سے تقریب دل نمائی تھی
ابھی وہ لمحۂ موجود میں نہیں آیا
بس ایک بار مری نیند چھو گیا کوئی
پھر اس کے بعد ہر اک خواب دل نشیں آیا
بچھڑ کے تجھ سے تری یاد بھی نہیں آئی
مکاں کی سمت پلٹ کر مکیں نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.