عزم بہزاد
غزل 16
نظم 1
اشعار 18
کل سامنے منزل تھی پیچھے مری آوازیں
چلتا تو بچھڑ جاتا رکتا تو سفر جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
روشنی ڈھونڈ کے لانا کوئی مشکل تو نہ تھا
لیکن اس دوڑ میں ہر شخص کو جلتے دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عجب محفل ہے سب اک دوسرے پر ہنس رہے ہیں
عجب تنہائی ہے خلوت کی خلوت رو رہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں
میں نے شاید دیر لگا دی خود سے باہر آنے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دریا پار اترنے والے یہ بھی جان نہیں پائے
کسے کنارے پر لے ڈوبا پار اتر جانے کا غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
میں عمر کے رستے میں چپ_چاپ بکھر جاتا اک دن بھی اگر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا میں ترک_تعلق پر زندہ ہوں سو مجرم ہوں کاش اس کے لیے جیتا اپنے لیے مر جاتا اس رات کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا اس جان_تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے تسخیر نہ کر پاتا حیران تو کر جاتا کل سامنے منزل تھی پیچھے مری آوازیں چلتا تو بچھڑ جاتا رکتا تو سفر جاتا میں شہر کی رونق میں گم ہو کے بہت خوش تھا اک شام بچا لیتا اک روز تو گھر جاتا محروم فضاؤں میں مایوس نظاروں میں تم عزمؔ نہیں ٹھہرے میں کیسے ٹھہر جاتا