میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا
میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا
اک دن بھی اگر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا
میں ترک تعلق پر زندہ ہوں سو مجرم ہوں
کاش اس کے لیے جیتا اپنے لیے مر جاتا
اس رات کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی
میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا
اس جان تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے
تسخیر نہ کر پاتا حیران تو کر جاتا
کل سامنے منزل تھی پیچھے مری آوازیں
چلتا تو بچھڑ جاتا رکتا تو سفر جاتا
میں شہر کی رونق میں گم ہو کے بہت خوش تھا
اک شام بچا لیتا اک روز تو گھر جاتا
محروم فضاؤں میں مایوس نظاروں میں
تم عزمؔ نہیں ٹھہرے میں کیسے ٹھہر جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.