حسرتیں آ آ کے جمع ہو رہی ہیں دل کے پاس
حسرتیں آ آ کے جمع ہو رہی ہیں دل کے پاس
کارواں گویا پہنچنے والا ہے منزل کے پاس
بیچ میں جب تک تھیں موجیں ان میں شورش تھی بہت
انتشار ان میں ہوا جب آ گئیں ساحل کے پاس
نذر قاتل جان جب کر دی تو باقی کیا رہا
اب تڑپنے کے علاوہ ہے ہی کیا بسمل کے پاس
غرق کر دیں میری کشتی پھر یہ موجیں دیکھنا
حشر تک پٹکا کریں گی اپنا سر ساحل کے پاس
بھیک دینا تو کجا کاسہ بھی اس نے لے لیا
میں اب اک حسرت زدہ ہوں کیا ہے مجھ سائل کے پاس
ایک ہم ہیں ہم نے کشتی ڈال دی گرداب میں
ایک تم ہو ڈرتے ہو آتے ہوئے ساحل کے پاس
خیر ہو عاجزؔ کہیں ایسا نہ ہو دل ڈوب جائے
عشق کے دریا میں ہلچل ہو رہی ہے دل کے پاس
- کتاب : mahbas-e-gham (Pg. 54)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.