آفتاب
دلچسپ معلومات
ترجمہ ، گایتری ( حصہ اول : 1905 تک ( بانگ درا)
اے آفتاب روح و روان جہاں ہے تو
شیرازہ بند دفتر کون و مکاں ہے تو
باعث ہے تو وجود و عدم کی نمود کا
ہے سبز تیرے دم سے چمن ہست و بود کا
قائم یہ عنصروں کا تماشا تجھی سے ہے
ہر شے میں زندگی کا تقاضا تجھی سے ہے
ہر شے کو تیری جلوہ گری سے ثبات ہے
تیرا یے سوز و ساز سراپا حیات ہے
وہ آفتاب جس سے زمانے میں نور ہے
دل ہے خرد ہے روح رواں ہے شعور ہے
اے آفتاب ہم کو ضيائے شعور دے
چشم خرد کو اپنی تجلی سے نور دے
ہے محفل وجود کا ساماں طراز تو
يزدان ساکنان نشيب و فراز تو
تیرا کمال ہستی ہر جان دار میں
تیری نمود سلسلہ کوہسار میں
ہر چیز کی حیات کا پروردگار تو
زائيدگان نور کا ہے تاجدار تو
نے ابتدا کوئی نہ کوئی انتہا تری
آزاد قيد اول و آخر ضیا تری
- کتاب : کلیات اقبال (Pg. 44)
- Author : علامہ اقبال
- مطبع : ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس،دہلی (2014)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.