Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نئی عورت کا ترانہ

بلقیس ظفیر الحسن

نئی عورت کا ترانہ

بلقیس ظفیر الحسن

MORE BYبلقیس ظفیر الحسن

    دلچسپ معلومات

    (کشورؔ ناہید کی نظم ’’چارج شیٹ 1990 پڑھنے کے بعد)

    ہاں دروازے پر چڑھی کنڈی اتار لی گئی ہے

    مگر دروازوں کو کھولنے کے لئے

    خود ہی چل کر جانا ہوگا

    آنکھوں کی پٹی کھول دئے جانے پر بھی

    بینائی کو نگاہ کی عادت دھیرے دھیرے ہی پڑتی ہے

    ہونٹوں پر لگی مہریں ہٹ جانے پر بھی

    بولنے کے لئے زبان کو الفاظ کی مشق کرانی ہوتی ہے

    آزاد تو دماغ کو ہونا ہے

    صرف جسم کی آزادی کوئی معنی نہیں رکھتی

    سر کی چادر سے اپنی برہنگی اپنے ہاتھوں ڈھکنی ہوگی

    سر پر تاج ہے اور پیروں میں بیڑیاں

    کیا عجیب نہیں لگتا

    زنا سے لے کر آدھی گواہی تک

    بے شک یہ چارج شیٹ بہت لمبی ہے

    لیکن مجھے اس کے بارے میں سوچنے کی

    نہ فرصت ہے نہ ضرورت

    ویسے بھی یہ چارج شیٹ میری عدم موجودگی میں تیار کی گئی تھی

    دشنام ملے یا انعام مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا

    مجھے تو اپنے آزاد ہاتھوں سے اپنے پیروں کی بیڑیاں ہٹا کر

    اس ملگجے اندھیرے کو اپنی پلکوں سے بٹور کر

    کنارے لگانا ہے

    دروازے تک جانا ہے

    کہ ان بند پٹوں سے باہر ایک کھلی فضا

    میرا انتظار کر رہی ہے

    جہاں میں کم از کم آزادی سے سانس تو لے سکوں گی

    ہاں میں شہر میں داخل ہونے والی پہلی عورت ہوں

    کہیں بھی پہنچنے کے لئے اٹھایا ہوا

    پہلا قدم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے