سانپ کو مت جگا
دلچسپ معلومات
چھٹے مصرع میں ''شکھنڈی'' مہا بھارت میں ایک اہم کردار ''اینڈرو'' یعنی مرد اور عورت دونوں کی خصوصیات کا حامل تھا۔ بھیشم پتامہ نے اسے کنیا ( لڑکی ) سمجھ کر اس پر تیر چلانے سے انکار کر دیا تھا
سانپ سویا ہوا ہے بڑی دیر سے
سردیوں کی اندھیری پٹاری میں کنڈل سا لپٹا ہوا
اپنی اکلوتی بند آنکھ کھولے ہوئے
پچھلی رت کے کسی بین کے سر سے سرشار
پھن کو اٹھانے کے خوابوں سے دو چار ہے
سانپ کو مت جگا، اے شکھنڈی ٹھہر
سانپ ایک بار بیدار ہو کر اٹھا
تو وہ عادت سے مجبور پھن کو اٹھائے ہوئے
آنے والے کسی سرد موسم تلک
بیضوی بانبیاں ڈھونڈھتا
گھاس میں جا بجا لپلپاتا پھرے گا
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 61)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.