اک اپنے سلسلے میں تو اہل یقیں ہوں میں
اک اپنے سلسلے میں تو اہل یقیں ہوں میں
چھ فیٹ تک ہوں اس کے علاوہ نہیں ہوں میں
روئے زمیں پہ چار عرب میرے عکس ہیں
ان میں سے میں بھی ایک ہوں چاہے کہیں ہوں میں
ویسے تو میں گلوب کو پڑھتا ہوں رات دن
سچ یہ ہے اک فلیٹ ہے جس کا مکیں ہوں میں
ٹکرا کے بچ گیا ہوں بسوں سے کئی دفعہ
اب کے جو حادثہ ہو تو سمجھو نہیں ہوں میں
جانے وہ کوئی جبر ہے یا اختیار ہے
دفتر میں تھوڑی دیر جو کرسی نشیں ہوں میں
میری رگوں کے نیل سے معلوم کیجئے
اپنی طرح کا ایک ہی زہر آفریں ہوں میں
مانا مری نشست بھی اکثر دلوں میں ہے
اینجائنا کی طرح مگر دل نشیں ہوں میں
میرا بھی ایک باپ تھا اچھا سا ایک باپ
وہ جس جگہ پہنچ کے مرا تھا وہیں ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.