حسرتؔ کی بھی قبول ہو متھرا میں حاضری
سنتے ہیں عاشقوں پہ تمہارا کرم ہے آج
جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے
اسی کا سب ہے جلوا جو جہاں میں آشکارا ہے
پیغام حیات جاوداں تھا
ہر نغمۂ کرشن بانسری کا
وہ راتوں رات سری کرشنؔ کو اٹھائے ہوئے
بلا کی قید سے بسدیوؔ کا نکل جانا