چودھویں کا چاند
فطری مناظر کے پرستار ولسن کی کہانی ہے جو ایک بینک منیجر تھا۔ ولسن ایک مرتبہ جزیرے پر آیا تو چودھویں کے چاند نے اسے اس قدر مسحور و مبہوت کیا کہ اس نے ساری زندگی وہیں بسر کرنے کا ارادہ کر لیا اور بینک کی ملازمت چھوڑ کر گھر بیچ کر مستقل وہیں رہنے لگا۔ لیکن جب قرض خواہوں نے تنگ کرنا شروع کر دیا تو اس نے ایک دن اپنے جھونپڑے میں آگ لگا لی، جس کی وجہ سے اس کا ذہن ماؤف ہو گیا اور کچھ دن بعد چودہویں کا چاند دیکھ کر ہی وہ مر گیا۔
سعادت حسن منٹو
خلائی دور کی محبت
مستقبل میں خلا میں آباد ہونے والی دنیا کا نقشہ اس کہانی کا موضوع ہے۔ ایک لڑکی برسوں سے خلائی اسٹیشنوں پر رہ رہی ہے۔۔۔ وہ مسلسل سیاروں اور مصنوعی سیاروں کے سفر کرتی رہتی ہے اور اپنے کام کو آگے بڑھاتی رہتی ہے۔ انھیں مصروفیات کی وجہ سے اسے اتنا بھی وقت نہیں ملتا کہ وہ زمین پر رہنے والے اپنے افراد خانہ سے کچھ لمحے کے لیے بات کر سکے۔ انہیں اسفار میں اسے ایک شخص سے محبت ہو جاتی ہے۔ اس شخص سے ایک بار ملنے کے بعد دوبارہ ملنے کے لیے اسے بیس سال کا طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس درمیان وہ اپنے کام کو آگے بڑھاتی رہتی ہے، کہ آنے والی نسل کے لیے محبت کرنا آسان ہو سکے۔
اختر جمال
درس محبت
یہ یونان کی اپنے زمانہ میں سب سے خوبصورت لڑکی کی کہانی ہے، جو زہرہ دیوی کے مندر میں رہتی ہے۔ اس کے حسن کے چرچے ہر طرف ہیں۔ یہاں تک کہ اس ملک کا شہزادہ بھی اس کا دیوانہ ہے۔ ایک رات وہ اس سے ایک ندی کے کنارے ملتا ہے اور وہاں وہ شہزادے کو محبت کا ایسا درس دیتی ہے جس میں وہ فیل ہو جاتا ہے اور وہ حسین لڑکی ایک کسان کے بیٹے سے شادی کر لیتی ہے۔
نیاز فتح پوری
روشنی کی رفتار
کہانی ’روشنی کی رفتار‘ قرۃالعین حیدر کی بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے۔ کہانی میں حال سے ماضی کے سفر کی داستان ہے۔ صدیوں کے فاصلوں کو لانگھ کر کبھی ماضی کو حال میں لاکر اور کبھی حال کو ماضی کے اندر بہت اندر لے جا کر انسانی زندگی کے اسرار و رموز کو دیکھنے، سمجھنے اور اسکے حدود و امکانات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
قرۃالعین حیدر
فوٹوگرافر
شمال مشرق کے ایک پرسکون قصبے میں واقع ایک ڈاک بنگلے کے فوٹوگرافر کی کہانی۔ ڈاک بنگلے میں گاہے ماہے ٹورسٹ آتے ہیں، جن سے کام پانے کی غرض سے اس نے ڈاک بنگلے کے مالی سے سمجھوتہ کر لیا ہے۔ انھیں ٹورسٹوں میں ایک شام ایک نوجوان جوڑا ڈاک بنگلے میں آتا ہے۔ نوجوان موسیقار ہے اور لڑکی رقاصہ۔ دونوں بےحد خوش ہیں اور اگلے دن باہر گھومنے جاتے وقت وہ فوٹوگرافر سے فوٹو بھی کھینچواتے ہیں، لیکن لڑکی فوٹو ساتھ لے جانا بھول جاتی ہے۔ پندرہ سال بعد اتفاق سے لڑکی پھر اسی ڈاک بنگلے میں آتی ہے اور فوٹو گرافر کو وہاں پا کر حیران ہوتی ہے۔ فوٹو گرافر بھی اسے پہچان لیتا ہے اور اسکے ساتھی کے بارے میں پوچھتا ہے۔ ساتھی جو زندگی کی رفتار میں کہیں کھو گیا اور اسے کھوئے ہوئے مدت ہو گئی ہے۔
قرۃالعین حیدر
سمے کا بندھن
ایک طوائف کی روحانی زندگی کے گرد گھومتی کہانی، جو کوٹھے پر مجرا کیا کرتی تھی۔ مگر ایک روز جب وہ ٹھاکر کے یہاں بیٹھک کے لیے گئی تو اس نے وہاں خواجہ پیا موری رنگ دے چنریا گیت گایا۔ اس گیت کا اس پر ایسا اثر ہوا کہ اس نے اس کی پوری زندگی کو ہی بدل دیا۔ وہ بےقرار رہنے لگی۔ اس بیقراری سے نجات پانے کے لیے اس نے ٹھاکر سے شادی کر لی۔ مگر اس کے بعد بھی اسے سکون نہیں ملا اور وہ خود کی تلاش میں نکل گئی۔
ممتاز مفتی
برف باری سے پہلے
ایک ناکام محبت کی کہانی جو تقسیم سے پہلے مسوری میں شروع ہوئی تھی۔ اپنے دوست کے ساتھ سیر کرتے ہوئے جب اس نے اس لڑکی کو دیکھا تھا تو اسے دیکھتے ہی یہ احساس ہوا تھا کہ یہ وہی لڑکی ہے جسکی اسے تلاش تھی۔ یہ محبت شروع ہوتی اس سے پہلے ہی اپنے انجام کو پہنچ گئی اور پھر ملک تقسیم ہو گیا اور سب کچھ تباہ و برباد ہوگیا۔
قرۃالعین حیدر
شگوفہ
یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو جوانی میں سیاحی کے شوق میں امرناتھ کی یاترا پر نکل پڑا تھا۔ وہاں راستہ بھٹک جانے کی وجہ سے وہ ایک کشمیری گاؤں میں جا پہنچا۔ اس گاؤں میں اس نے اس خوبصورت لڑکی کو دیکھا جس کا نام شگوفہ تھا۔ شگوفہ کو گاؤں والے چڑیل سمجھتے تھے اور اس سے ڈرتے تھے۔ گاؤں والوں کے منع کرنے کے باوجود وہ شگوفہ کے پاس گیا، کیونکہ وہ اس سے محبت کرتا تھا۔ لیکن اس کی محبت کا جواب دینے سے قبل شگوفہ نے اسے اپنی وہ داستان سنائی، جس کے اختتام میں اسے اپنی جان دینی پڑی۔
مسز عبدالقادر
ملفوظات حاجی گل بابا بیکتاشی
یہ ایک تجرباتی کہانی ہے۔ اس کہانی میں سینٹرل ایشیا کی روایات، رسم و رواج اور مذہبی عقائد کو مرکزی خیال بنایا گیا ہے۔ کہانی بیک وقت حال سے ماضی میں اور ماضی سے حال میں چلتی ہے۔ یہ دور عثمانیہ کے کئی واقعات کو بیان کرتی ہے، جن میں پیر و مرشد ہیں اور ان کے مرید ہیں، فقیر ہیں اور ان کا خدا اور رسول سے روحانی رشتہ ہے۔ ایک اہم خاتون کردار جس کا شوہر لاپتہ ہو گیا ہے، اس کی تلاش کے لیے ایک ایسے ہی بابا سے ملنے ایک عورت کا خط لے کر جاتی ہے۔ وہ اس بابا کی روحانی کرشموں سے روبرو ہوتی ہے جنہیں عام طور پر انسان نظر انداز کر دیتا ہے۔
قرۃالعین حیدر
صدائے جرس
’’یہ ایک ایسے شخص کی داستان ہے، جسے مصر سے آئی ہزاروں سال پرانی ممی سے محبت ہو جاتی ہے۔ اس ممی کو دکھانے کے لیے وہ اپنے ایک خاص دوست کو بھی بلاتا ہے۔ دوست کے ساتھ اس کی بیوی بھی آتی ہے۔ وہ جب اپنے دوست کو ممی دکھاتا ہے تو وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ وہ اس کی طرح اس ممی سے اپنی محبت کا اظہار کرے۔ مگر دوست اپنی بیوی کی موجودگی میں اس سے اظہار محبت نہیں کر پاتا۔ اس کے بعد وہ اپنی بیوی کے ساتھ واپس اپنے گھر چلا آتا ہے۔ پھر کچھ ایسے واقعات ہونے شروع ہوتے ہیں کہ اس کی زندگی کا پہیہ اسی کے خلاف گھومنا شروع ہو جاتا ہے۔‘‘
مسز عبدالقادر
سب سے چھوٹا غم
یہ ایک ایسی دکھیاری عورت کی کہانی ہے جو اپنے حالات سے پریشان ہو کر حضرت شیخ سلیم چشتی کی درگاہ پر جاتی ہے۔ وہ یہاں اس دھاگے کو ڈھونڈھتی ہے جو اس نے برسوں پہلے اس شخص کے ساتھ باندھا تھا جس سے وہ محبت کرتی تھی اور جو اب اس کا تھا۔ درگاہ پر اور بھی بہت سے پریشان حال مرد عورتیں حاضری دے رہے تھے۔ وہ عورت ان حاضرین کی پریشانیوں کو دیکھ کر دل ہی دل میں سوچتی ہے کہ ان کے دکھوں کے آگے اس کا غم کتنا چھوٹا ہے۔
عابد سہیل
منگل اشٹکا
یہ ایک برہمچاری پنڈت کی داستان ہے جسے اپنے برہمچریہ پر ناز ہے ساتھ ہی اس کا جیون ساتھی نہ ہونے کا دکھ بھی ہے۔ اپنے ایک ججمان کی شادی کی رسم ادا کراتے ہوئے اپنی تنہائی کا احساس ہوتا ہے اور اس کی طبیعت بھی خراب ہو جاتی ہے۔ اپنی دیکھ بھال کے لیے اپنی بھابھی کو خط لکھتا ہے مگر بھابھی دھان کی کٹائی میں مصروف ہونے کے باعث اس کی عیادت کو نہیں آ پاتی ہے۔ پنڈت کا ایک عزیز پنڈت سے اپنی بیوی کی تعریف کرتا ہے اور بیوی ہونے کے فائدے کے بارے میں بتاتا ہے اور پنڈت کو شادی کرنے کی صلاح دیتا ہے جسے پنڈت قبول کر لیتا ہے۔
راجندر سنگھ بیدی
لال چیونٹیاں
یہ مذہب، روحانیت اور انسانیت کی ناگوار حالات کی کہانی ہے۔ یہ ایک ایسے دور افتادہ گاؤں کی کہانی ہے جہاں کے زیادہ تر لوگ غریب ہیں۔ اس گاؤں میں کھپریل کی ایک مسجد ہے۔ کہانی مسجد کے دوپیش اماموں کے گرد گھومتی ہے۔ پہلا امام نوکری چھوڑ کر چلا جاتا ہے تو دھول کے غبار سے ایک دوسرا امام نمودار ہوتا ہے۔ شروع میں تو سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہتا ہے، پھر گاؤں میں عجیب و غریب واقعات پیش آنے لگتے ہیں۔ نیا امام جو کچھ بھی پیشن گوئی کرتا ہے وہ سچ ثابت ہوتا ہے، اور اس کی بد دعاؤں سے سارا گاؤں پریشان ہو جاتا ہے ۔دوسری طرف خود پیش امام معاشی بدحالی کا شکار ہے۔اس کی بیوی کے مردہ بچہ پیدا ہوتا ہے اور متواتر بھوک سے پریشان ہو کر بیوی پیش امام کو چھوڑ کر بھاگ جاتی ہے۔ ایک دن لوگ دیکھتے ہیں کہ پیش امام نے مسجد کے چھپر کو آگ لگا دی ہے۔