Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صیاد پر اشعار

تخلیقی زبان ترسیل اور

بیان کی سیدھی منطق کے برعکس ہوتی ہے ۔ اس میں کچھ علامتیں ہیں کچھ استعارے ہیں جن کے پیچھے واقعات ، تصورات اور معانی کا ایک پورا سلسلہ ہوتا ہے ۔ صیاد ، نشیمن ، قفس جیسی لفظیات اسی قبیل کی ہیں ۔ شاعری میں صیاد چمن میں گھات لگا کر بیٹھنے والا ایک شخص ہی نہیں رہ جاتا بلکہ اس کی کرداری صفت اس کے جیسے تمام لوگوں کو اس میں شریک کرلیتی ہے ۔ اس طور پر ایسی لفظیات کا رشتہ زندگی کی وسعت سے جڑ جاتا ہے ۔ یہاں صیاد پر ایک چھوٹا سا انتخاب پڑھئے ۔

صیاد تیرا گھر مجھے جنت سہی مگر

جنت سے بھی سوا مجھے راحت چمن میں تھی

ریاضؔ خیرآبادی

کچھ اس انداز سے صیاد نے آزاد کیا

جو چلے چھٹ کے قفس سے وہ گرفتار چلے

مبارک عظیم آبادی

آج کچھ مہربان ہے صیاد

کیا نشیمن بھی ہو گیا برباد

اثر لکھنوی

چمن میں خشک سالی پر ہے خوش صیاد کہ اب خود

پرندے پیٹ کی خاطر اسیر دام ہوتے ہیں

صدا انبالوی

تجھ کو اے صیاد کاوش ہی اگر منظور ہے

تو چمن میں چھوڑ دے مجھ کو مرے پر توڑ کر

مصحفی غلام ہمدانی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے