کسی کے زخم پر چاہت سے پٹی کون باندھے گا
اگر بہنیں نہیں ہوں گی تو راکھی کون باندھے گا
بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے
وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے
زندگی بھر کی حفاظت کی قسم کھاتے ہوئے
بھائی کے ہاتھ پے اک بہن نے راکھی باندھی
بہنوں کی محبت کی ہے عظمت کی علامت
راکھی کا ہے تہوار محبت کی علامت
بندھن سا اک بندھا تھا رگ و پے سے جسم میں
مرنے کے بعد ہاتھ سے موتی بکھر گئے
راکھیاں لے کے سلونوں کی برہمن نکلیں
تار بارش کا تو ٹوٹے کوئی ساعت کوئی پل
ازل سے برسے ہے پاکیزگی فلک سے یہاں
نمایاں ہووے ہے پھر شکل بہن میں وہ یہاں