راز پر دوہے
راز کو چھپانے اور بالآخر
اس کے آشکار ہوجانے کے درمیان کی جن کیفیتوں کو شعرا نے موضوع بنایا ہے وہ بہت دلچسپ اور بہت نازک ہیں ۔ یہ شاعری ہمیں فن کار کے تخیل کی باریکیوں کا قائل بھی کرتی ہے اور کلاسیکی شاعری میں عاشق کی شخصیت کے تصور سے متعارف بھی کراتی ہے۔
کچھ کہنے تک سوچ لے اے بد گو انسان
سنتے ہیں دیواروں کے بھی ہوتے ہیں کان