غالب دنیا میں واحد شاعر ہے جو سمجھ میں نہ آئے تو دگنا مزہ دیتا ہے۔
آخر کب تک ادیب ایک ناکارہ آدمی سمجھا جائے گا۔ کب تک شاعر کو ایک گپیں ہانکنے والا متصور کیا جائے گا، کب تک ہمارے لٹریچر پر چند خود غرض اور ہوس پرست لوگوں کی حکمرانی رہے گی۔ کب تک؟
آزاد شاعری کی مثال ایسی ہے جیسے بغیر نیٹ کے ٹینس کھیلنا۔
شعر کتنا ہی لغو اور کمزور کیوں نہ ہو اسے بقلم خود کاٹنا اور حذف کرنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا اپنی اولاد کو بدصورت کہنا یا زنبور سے اپنا ہلتا ہوا دانت خود اکھاڑنا۔