Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غرور پر اشعار

غرور زندگی جینے کا ایک

منفی رویہ ہے ۔ آدمی جب خود پسندی میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اسے اپنی ذات کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔ شاعری میں جس غرور کو کثرت سے موضوع بنایا گیا ہے وہ محبوب کا اختیار کردہ غرور ہے ۔ محبوب اپنے حسن ،اپنی چمک دمک ، اپنے چاہے جانے اور اپنے چاہنے والوں کی کثرت پر غرور کرتا ہے اور اپنے عاشقوں کو اپنے اس رویے سے دکھ پہنچاتا ہے ۔ ایک چھوٹا سا شعری انتخاب آپ کے لئے حاضر ہے

آسماں اتنی بلندی پہ جو اتراتا ہے

بھول جاتا ہے زمیں سے ہی نظر آتا ہے

وسیم بریلوی

شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے

جس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے

بشیر بدر

ادا آئی جفا آئی غرور آیا حجاب آیا

ہزاروں آفتیں لے کر حسینوں پر شباب آیا

نوح ناروی

آسمانوں میں اڑا کرتے ہیں پھولے پھولے

ہلکے لوگوں کے بڑے کام ہوا کرتی ہے

محمد اعظم

روز دیوار میں چن دیتا ہوں میں اپنی انا

روز وہ توڑ کے دیوار نکل آتی ہے

خورشید طلب

وہ جس گھمنڈ سے بچھڑا گلہ تو اس کا ہے

کہ ساری بات محبت میں رکھ رکھاؤ کی تھی

احمد فراز

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے