پانچ دن
بنگال کے قحط کی ماری ہوئی سکینہ کی زبانی ایک بیمار پروفیسر کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ جس نے اپنے کریکٹر کو بلند کرنے کے نام پر اپنی فطری خواہشوں کو دبائے رکھا۔ سکینہ بھوک سے بیتاب ہو کر ایک دن جب اس کے گھر میں داخل ہو جاتی ہے تو پروفیسر کہتا ہے کہ تم اسی گھر میں رہ جاؤ کیونکہ میں دس برس تک اسکول میں لڑکیاں پڑھاتا رہا اس لیے انہیں بچیوں کی طرح تم بھی ایک بچی ہو۔ لیکن مرنے سے پانچ دن پہلے وہ اعتراف کرتا ہے کہ اس نے ہمیشہ سکینہ سمیت ان تمام لڑکیوں کو جنہیں اس نے پڑھایا ہے، ہمیشہ دزدیدہ نگاہوں سے دیکھا ہے۔
سعادت حسن منٹو
تین موٹی عورتیں
طبقۂ اشرافیہ کی عورتوں کی دلچسپیوں، ان کے مشاغل اور ان کی مصروفیات کا عمدہ تذکرہ پر مبنی عمدہ کہانی ہے۔ اس کہانی میں تین ایسی عورتیں ایک ساتھ جمع ہیں جن کی باہمی دوستی کی وجہ صرف ان کا موٹاپا ہے۔ وہ سال میں ایک مہینے کے لیے موٹاپا کم کرنے کی غرض سے کربساد جاتی ہیں لیکن وہاں بھی وہ ایک دوسرے کی حرص میں مرغن غذاؤں سے پرہیز نہیں کرتیں اور برسہا برس گزر جانے کے بعد بھی ان کے موٹاپے میں کوئی فرق نہیں آتا۔
سعادت حسن منٹو
مائی نانکی
تقسیم ہند کے نتیجے میں پاکستان جانے والے مہاجروں کے مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔ مائی نانکی ایک مشہور دایہ تھی جو پچیس لوگوں کا خرچ پورا کرتی تھی۔ ہزاروں کی مالیت کا زیور اور بھینس وغیرہ چھوڑ کر پاکستان آئی لیکن یہاں اس کا کوئی پرسان حال نہیں رہا۔ تنگ آکر وہ یہ بددعا کرنے لگی کہ اللہ ایک بار پھر سب کو مہاجر کر دے تاکہ ان کو معلوم تو ہو کہ مہاجر کس کو کہتے ہیں۔
سعادت حسن منٹو
میٹھا معشوق
یہ اس وقت کی کہانی ہے جب ریل ایجاد نہیں، ہوئی تھی لوگ پیدل،اونٹ یا پھر گھوڑوں پر سفر کیا کرتے تھے۔ لکھنئو شہر میں ایک شخص پر مقدمہ چل رہا تھا اور وہ شخص شہر سے کافی دور رہتا تھا۔ مقدمے کی تاریخ پر حاضر ہونے کے لیے وہ اپنے قافلے کے ساتھ شہر کے لیے روانہ ہو گیا، ساتھ میں نذرانے کے طور پر میٹھائی کا ٹوکرا بھی تھا۔ پورے راستے اس میٹھے معشوق کی وجہ سے انھیں کچھ ایسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ آرام سے سو تک نہیں سکے۔