احسان پر اشعار
احسان کرنا ،احسان کرکے
اس کا بدلہ چاہنا ،احسان فراموش ہوجانا ، احسان کے پردے میں تکلیف پہنچانا یہ سارے تجربے روز مرہ کے انسانی تجربے ہیں ۔ ہم ان سے گزرتے بھی ہیں اور اپنی عام زندگی میں ان کا گہرا احساس بھی رکھتے ہیں ۔ لیکن شاعری ان تمام تجربوں کی جس گہری سطح سے ہمیں روشناس کراتی ہے اس سے زندگی کا ایک نیا شعور حاصل ہوتا ۔ عشق و عاشقی کے بیانیے میں احسان کی اور بھی کئی مزے دار صورتیں سامنے آئی ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
سچ ہے احسان کا بھی بوجھ بہت ہوتا ہے
چار پھولوں سے دبی جاتی ہے تربت میری
-
موضوع : پھول
ہم سے یہ بار لطف اٹھایا نہ جائے گا
احساں یہ کیجئے کہ یہ احساں نہ کیجئے
یہ ہے کہ جھکاتا ہے مخالف کی بھی گردن
سن لو کہ کوئی شے نہیں احسان سے بہتر
سر پہ احسان رہا بے سر و سامانی کا
خار صحرا سے نہ الجھا کبھی دامن اپنا
اس دشت پہ احساں نہ کر اے ابر رواں اور
جب آگ ہو نم خوردہ تو اٹھتا ہے دھواں اور
ملے قطرہ قطرہ یہ کیا زندگی ہے
اے دریائے رحمت وہی تشنگی ہے
-
موضوع : زندگی